جب کسی کی بات ناگوار لگے تو اس کی ایک نیکی تصور میں لائیں پھر اس کو دس گنا بڑھادیں۔ اب تصور کریں کہ اس انسان کی نیکیوں کا پہاڑ میرے سامنے کھڑا ہے اور اس کی چھوٹی سی خامی اس پہاڑ کے کنارے پر پڑی ہے اب آپ اپنے آپ سے کہیں کہ معاف کرو۔
کہا جاتا ہے کہ انسان ایک معاشرتی حیوان ہے۔ اس دنیا میں وہ اکیلا نہیں رہ سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی ضروریات کی تکمیل دوسرے انسانوں کے ساتھ وابستہ کررکھی ہے۔ خوراک‘پوشاک اور رزق کے حصول کیلئے اسے دوسرے انسانوں کا محتاج بنایا گیا ہے۔ مگر دوسرے انسانوں کے ساتھ جب معاملات اور لین دین کی بات ہوتی ہے تو وہاں اس کے مزاج کے خلاف بہت سی باتیں پیش آتی ہیں جو ناگواری‘ غم و غصہ اور بسا اوقات اذیت کا سبب بھی بن جاتی ہیں۔ اگر صورتحال کنٹرول سے باہرہوجائے تو ڈیپریشن‘ تنہائی اور نفسیاتی امراض وبال جان بن جاتے ہیں۔ حدیث کا مفہوم ہے کہ اللہ تعالیٰ اس مومن کو زیادہ پسند کرتے ہیں جو رشتہ داروں سے پہنچنے والی تکلیفوں کے باوجود میل جول رکھتا ہے بنسبت اس مومن کے جو نہ میل جول رکھتا ہے اور نہ ہی تکلیفوں کو برداشت کرتا ہے۔ صلہ رحمی کے متعلق بہت سی احادیث میں تاکید آئی ہے۔ آج کے دور میں یہ بہت مشکل کام ہے کہ آپ تعلقات بھی برقرار رکھیں اور تکلیفوں کو بھی برداشت کریں۔زیرنظر مضمون میں دئیے گئے انتہائی آسان تصورات کی مدد سے آپ نہ صرف ان نفسیاتی الجھنوں سے چھٹکارا پاسکتے ہیں بلکہ قرآن و حدیث کے مطابق قطع رحمی جیسے گناہوں سے بچتے ہوئے رشتہ داروں سے اچھے تعلقات بھی برقرار رکھ سکتے ہیں۔ انشاء اللہ ان تصورات کی مدد سے آپ نہ صرف ان نفسیاتی الجھنوں سے چھٹکارا پاسکتے ہیں بلکہ قرآن و حدیث کے مطابق قطع رحمی جیسے گناہوں سے بچتے ہوئے رشتہ داروں سےاچھے تعلقات بھی برقرار رکھتے سکتے ہیں۔ انشاء اللہ ان تصورات کی مدد سے آپ اپنی زندگی میں ایک مثبت تبدیلی پیدا کرکے دوسروں کو بھی ان مسائل سے نجات دلا کر ان کو ایک خوشگوار زندگی کا احساس دلا کر ان کی دعائیں سمیٹ سکتے ہیں۔نیکیوں کو دس مرتبہ بڑھانا: سورۂ انعام میں ارشاد باری ہے’’جو ایک نیکی لے کر آئے گا اسے دس نیکیوں کا اجر ملے گا جو ایک برائی لے کر آئے گا اسے ایک برائی کی سزا ملے گی‘‘ ذرا غور کیجئے! اللہ تعالیٰ ہماری ایک نیکی کو تو دس گنا بڑھا رہا ہے مگر برائی نہیں بڑھا رہا۔ کیوں نہ ہم بھی اس قرآنی اصول پر لوگوں کے اچھے کاموں کو دس گنا بڑھا دیں۔ خاص طور پر اپنے گھر والوں‘ بچوں اور قریبی رشتہ داروں کے اچھے کاموں کو دس گنا بڑھادیں۔ جب کسی کی بات ناگوار لگے تو اس کی ایک نیکی تصور میں لائیں پھر اس کو دس گنا بڑھادیں۔ اب تصور کریں کہ اس انسان کی نیکیوں کا پہاڑ میرے سامنے کھڑا ہے اور اس کی چھوٹی سی خامی اس پہاڑ کے کنارے پر پڑی ہے اب آپ اپنے آپ سے کہیں کہ معاف کرو۔ اس سے انشاء اللہ اس شخص کی طرف سے پہنچائی گئی تکلیف کم ہوجائے گی ۔ غم و غصہ کے بجائے دل میں شکرگزاری کے احساسات پیدا ہوں گے۔روحانی اولاد کا طریقہ: حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ ’’میں امت کا باپ ہوں‘‘ اس لحاظ سے ہم سب آپ ﷺ کی روحانی اولاد ہوئے جس رشتہ دار یا قریبی تعلق والے سے تکلیف پہنچے تو اس کا تصور کرکے دل ہی دل میں کہیں ’’میں نے فلاح کو حضور نبی اکرم ﷺ کی روحانی اولاد سمجھ کر معاف کردیا۔ ایسا کرنے سے انشاء اللہ آپ کے غصہ میں کمی آجائے گی۔ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ یہ عمل کرنے سے آپ اللہ کے پسندیدہ لوگوں کی فہرست میں آجائیں گے۔ غور کریں تو آپ کو اس شخص کا شکرگزار ہونا چاہیے جس کی وجہ سے آپ اللہ کے پسندیدہ لوگوں کی فہرست میں آگئے۔ حقیقتاً وہ شخص آپ کو اللہ کے قریب کرنے کا ذریعہ بن گیا۔دائرے میں کالانقطہ: ایک دائرہ لگائیں اس میں ایک موٹا سا کالا نقطہ لگادیں۔ آپ جب اس دائرے کو دیکھیں گے تو آپ کہیں گے دائرے میں کالا نقطہ ہے۔ بالکل صحیح کہا آپ نے مگر اس دائرے میں ڈھیر ساری سفید جگہ بھی تو ہے جس طرح آپ کو دائرے میں چھوٹا سا کالا نقطہ فوراً نظر آگیا اور سفید جگہ زیادہ ہونے کے باوجود نظر نہیں آئی۔ بالکل اسی طرح ہم اپنی زندگی میں خوشیاں‘ کامیابیاں‘ آسانیاں‘ محبتیں لوگوں کا حسن سلوک اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ بے شمار نعمتیں کم دیکھتے ہیں جبکہ تکالیف‘ غم‘ مصیبتیں‘ نفرتیں اور دکھ ہمیں تھوڑا ہونے کے باجود فوراً نظر آجاتے ہیں۔ اگر آپ کو کوئی تکلیف پہنچے تو آپ اپنے آپ سے تصور میں تین دفعہ کہیں ’’میں کالے نقطے کے بارے میں نہیں سوچوں گا/ گی، اور سفید جگہ کو سوچیں (یعنی زندگی میں ملنے والی خوشیوں اور کامیابیوں کو سوچیں چاہے وہ چھوٹی ہی کیوں نہ ہوں)ان تصورات سے انشاء اللہ آپ کو اپنی زندگی میں خوشگواریت کا احساس پیدا ہونا شروع ہوجائے گا آپ اپنی زندگی کوایک نئے رخ سے جینے کی عادت ڈالیں گے۔ فائدہ محسوس کریں تو بخیل نہ بنیں بلکہ عبقری کے پیغام کے مطابق سخی بنیں۔ آج سے خود سے ایسا سوچنا شروع کردیں اور دوسروں کو ترغیب دیں تاکہ لوگ آپ کے ساتھ مجھے بھی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں